اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کی چئیرپرسن سینیٹر پلوشہ خان نے اپنا ڈیٹا چوری ہونے کا انکشاف کیا ہے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اجلاس میں چئیرپرسن سینیٹر پلوشہ خان نے بتایا کہ میرا ڈیٹا چوری کیا گیا اور مجھے مالی نقصان پہنچایا گیا، میں نے ڈیٹا چوری کی درخواست ایف آئی اے کو دے دی ہے۔سینیٹر پلوشہ خان نے بتایا کہ میں نے ایک ایپ سے بچوں کے لیے سامان منگوایا تھا جس پر میرا ڈیٹا چوری کرلیا گیا۔اجلاس میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی نے ڈیٹا پروٹیکشن بل پر پبلک ہیئرنگ کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ پرائیویٹ ممبر بل کے معاملے پر سینیٹر افنان اللہ نے احتجاج کیا۔سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ میرے بلز منظور نہ ہوں تو کوئی بھی بل منظور نہیں ہونا چاہیے، جب بھی میرا بل آتا ہے وزارت آئی ٹی کا یہی رویہ ہوتا ہے۔ایڈیشنل سیکریٹری وزارت آئی ٹی نے کہا کہ حکومت کی نئی قانون سازی پالیسی کے تحت جس بل میں پیسوں کا معاملہ آئے گا حکومت موو کرے گی۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ حکومت ہمیں بلز سے نہیں روک سکتی۔حکام وزارت آئی ٹی نے بتایا کہ ڈیٹا پروٹیکشن بل پر مشاورت چل رہی ہے، جس پر سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ کون سا مشاورتی عمل ہے جو ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ ممبر وزارت آئی ٹی نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کی کچھ تجاوزیر آئی تھیں وہ شامل کی گئی ہیں۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ وفاقی کابینہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کی منظوری دے چکی ہے۔ممبر لیگل وزارت آئی ٹی نے کہا کہ حکومت نے 2022 میں اس بل کی منظوری دی تھی، اس بل کی اب دوبارہ ان پرنسپل منظوری لی جائے گی۔