January 15, 2025
بھارت نے جنگ بندی کا اعلان کیوں کیا؟

بھارت نے جنگ بندی کا اعلان کیوں کیا؟

 تحریر:جہانزیب خان کاکڑ



حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے بعد اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ جدید جنگ ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے، اب وہ دور ماضی کا قصہ ہو چکا جب ایک چوکی پر قبضہ کرنے کے لیے فوجیں ٹکراتی تھیں جیسا کہ پہلی اور دوسری عالمی جنگوں یا ماضی کی پاک بھارت جنگوں میں دیکھا گیا۔ اب میرینز یا زمینی فوج اس وقت حرکت میں لائی جاتی ہے جب مفتوحہ علاقے پر موجودگی کو برقرار رکھنا ہو۔


چند دن تک برقرار رہنے والی پاک بھارت کشیدگی سے یہ ثابت ہوا کہ جدید جنگ، فضائی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر فیصلہ کن ثابت ہو سکتی ہے، پاک بھارت سرحدی کشیدگی اس لیے بھی منفرد ہے کہ شاید تاریخ میں پہلی مرتبہ دو ملکوں نے ایک دوسرے پر مزائل ٹیکنالوجی اور فضائی قوت کا بے دریغ استعمال کیا اور یہی وجہ ہے کہ اس جنگ نے دنیا بھر کی توجہ اپنی طرف مبذول کروا لی۔ اس سے پہلے اسرائیل اپنی ڈرون یا ائرڈیفنس ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرتا رہا ہے لیکن اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال نہتے فلسطینیوں کے خلاف ہی رہا ہے اور یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ شوٹنگ ایریا میں نشانے بازی کی مشق کریں۔


دفاعی ماہرین کے لیے پاک بھارت جنگ اس لیے بھی دلچسپی کا سبب رہی کہ پاکستان نے کئی گنا بڑی بھارتی عسکری قوت کو اپنی فضائی طاقت اور مضبوط ائر ڈیفنس کے ذریعے نا صرف پسپا کیا بلکہ اپنی فضائی برتری کی دھاک بھی بٹھا دی۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے بھارت کو یہ شکست امریکی اور مغربی ٹیکنالوجی کے بغیر دی، اطلاعات کے مطابق جنگ سے پہلے ہی پاکستان اپنے امریکی ساختہ F۔ 16 جہازوں کو جنوبی سرحد پر لے گیا تھا تاکہ بوقت ضرورت اگر F۔ 16 جہازوں کا استعمال کرنا پڑے تو ثابت کیا جا سکے کہ پاکستان نے F۔ 16 جہازوں کا استعمال اپنے دفاع میں کیا ہے۔


پاکستان کی فضائی برتری کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ بھارتی طیارے جب بھی حملہ کرنے کے لیے رن وے پر انجن بھی اسٹارٹ کرتے تھے تو پاکستانی ائرڈیفنس سسٹم کو خبر ہو جاتی تھی کہ بھارتی جارحیت ہونے والی ہے اور اسی ٹیکنالوجیکل برتری کی وجہ سے پاکستان نے نا صرف بھارتی حملے پسپا کیے بلکہ امریکی F۔ 35 کے بعد سب سے جدید مانے جانے والے فرانسیسی رافیل جہازوں کو چینی ساختہ J 10۔ C جہازوں کی مدد سے مار گرایا، اور اس کے برعکس جب پاکستانی JF۔ 17 بھارت کے روسی ساختہ دفاعی سسٹم S۔ 400 کو تباہ کرنے کے لیے نکلے تو بھارت کو خبر بھی نہ ہوئی اور پاکستانی شاہین اربوں ڈالر مالیت والے دنیا کے سب سے جدید اینٹی مزائل سسٹم کو کامیابی سے تباہ کر کے اپنے آشیانوں پر واپس لوٹ آئے۔ اس کے بعد پاکستان کے تابڑ توڑ مزائل حملوں نے بھارتی ائربیسز کو تباہ کر کے بھارتی آپریشنل صلاحیت کو بھی بری طرح نقصان پہنچایا، پاکستانی مزائل حملوں نے ثابت کیا کہ پاکستان کی میزائل ٹیکنالوجی بھی بھارت سے بہتر ہے، کیونکہ اس سے پہلے جب بھارت نے پاکستانی ائربیسز کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو بھارتی مزائل خاطر خواہ نتائج نہ حاصل کر سکے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نا ہو گا کہ بھارت کو پاکستان کی فضائی برتری کا اندازہ ہی نا تھا وہ تو پاکستان کو تباہ برباد کرنے کے خواب دیکھ رہے تھے اور جب پاکستانی مزائلوں نے بھارت میں قیامت برپا کی تو بھارتی بھاگم بھاگ امریکہ کے پاس فائر بندی کی درخواست لے کر پہنچ گئے ورنہ امریکہ اور دیگر ممالک تو بھارت کو جنگ بندی پر کافی دنوں سے آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔


اس پاک بھارت جنگ کا ایک سب سے اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس جنگ کے بعد پاکستان اور چین کی دفاعی صنعت کو دنیا بھر میں پذیرائی حاصل ہو گی، پاک چین اشتراک سے تیار کردہ ائرڈیفنس سسٹم، جس میں جدید سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، طیارے کی بیس کے ساتھ رئیل ٹائم کمیونیکیشن، ریڈار سسٹم جس سے دشمن کے جہازوں کی درست اور بروقت نشاندہی، جہازوں کی ائر ٹو ائر مزائل ٹیکنالوجی، ریڈار جامنگ، سائبر ٹیکنالوجی اور بہت کچھ شامل ہے۔


بلاشبہ اب چین عالمی طاقت کے طور پر مانا جاتا ہے، چین اپنی دفاعی ٹیکنالوجی کو امریکی اور مغربی ٹیکنالوجی کے متبادل کے طور پر پیش کر رہا ہے، امریکہ کے بعد چین دنیا کا واحد ملک ہے جو ففتھ جنریشن اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل جہازوں کے دو ورژن بنا چکا ہے J۔ 20 اور J۔ 35، ، چین کا J۔ 20 خالص پیپلز لبریشن آرمی کے لیے مخصوص ہے اور اس کی ایکسپورٹ پر پابندی ہے جب کہ J۔ 35 ایکسپورٹ کے لیے دستیاب ہے، ویسے تو اطلاعات ہیں کہ پاکستان، ترکیہ کے ساتھ مل کر ففتھ جنریشن جہاز ”کان“ پر بھی کام کر رہا ہے اور بہت جلد JF۔ 17 کی طرح پاکستان ففتھ جنریشن جہاز بھی خود تیار کر رہا ہو گا، تاہم خبروں کے مطابق فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے پاکستان کے چین سے معاملات طے پا جا چکے ہیں اور پاکستان چینی ساختہ ففتھ جنریشن اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کے حامل J۔ 35 جہازوں کا پہلا خریدار ہو گا۔ اس کے علاوہ چین سکستھ جنریشن جہاز J۔ 36 پر بھی کام کر رہا ہے اور اس کی آزمائشی پروازیں شروع ہو چکی ہیں۔


حالیہ پاک بھارت فضائی جنگ میں پاکستانی شاہینوں نے چین کے J 10۔ C طیاروں کی مدد سے بھارتی فضائیہ کے فرانسیسی رافیل جہازوں کو مار گرایا، جس کا دفاعی ماہرین نے بغور جائزہ لیا ہو گا، رافیل جہازوں کو امریکی کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کے F۔ 22 اور F۔ 35 کے بعد سب سے بہترین جنگی جہاز تصور کیا جاتا تھا جس کو پاکستانی شاہینوں نے J۔ 10 C کی مدد سے گرایا جس میں فضا سے فضا تک مار کرنے والے چینی ساختہ PL۔ 15 میزائل نصب تھے ان مزائلوں کو رافیل جہاز کا نظام شکست دینے میں ناکام رہا، یاد رہے کہ یہ رافیل اور J 10۔ C کی پہلی باقاعدہ جنگی آزمائش تھی جس میں چینی ٹیکنالوجی کو برتری حاصل ہوئی، قطر کے پاس بھی رافیل جہاز موجود ہیں اور بعض حلقوں کے مطابق پاکستانی دفاعی ماہرین وہاں جا کر رافیل جہازوں کی ٹکنالوجی کا جائزہ لے چکے تھے، لیکن اس الزام سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا پاکستانی پائلٹس نے اس جنگ میں اپنی پیشہ ورانہ عملی برتری ثابت کی ہے، اسی طرح پاکستانی ساختہJF۔ 17 بھی بھارتی ائرڈیفنس کو چکمہ دینے میں کامیاب رہے اور نہ صرف بھارتی حدود میں داخل ہوئے بلکہ اپنے ہائپر سونک مزائلوں کے ذریعے دنیا کے جدید ترین اور اربوں ڈالر کے حامل اینٹی مزائل سسٹم S۔ 400 کو تباہ کر کے بحفاظت واپس بھی لوٹ آئے۔ یاد رہے بھارت دعویٰ کرتا ہے اس کے جہاز پاکستانی حدود میں داخل نہیں ہوئے جب کہ ہمارے JF۔ 17 نا صرف بھارتی حدود میں داخل ہوئے بلکہ اپنے اہداف حاصل کرنے کے بعد با حفاظت واپس بھی آ گئے۔


دنیا نے اس جنگ میں چینی ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ دیکھ لیا ہے اب نا صرف چینی جنگی ساز و سامان کی فروخت میں اضافہ ہو گا بلکہ وہ ممالک جو بہت مہنگے جہاز خریدنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اب پاکستانی JF۔ 17 تھنڈر کے متوقع خریدار ہوں گے۔



Leave a Reply

Cancel Reply

Your email address will not be published.

متعلقہ خبریں۔

Follow US

VOTE FOR CHAMPION

vote-image

آپ کو صدے باب نیوز چینل کیسا لگتا ہے؟

88%
4%
8%
0%
0%
0%

Top Categories

Recent Comment

Please Accept Cookies for Better Performance