اسلام آباد(نمائندہ سد باب)پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہونے کے بعد اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کی نذر ہوکر رہ گیا، جسے 18 منٹ بعد ہی ملتوی کر دیا گیا،ایوان بالا اور ایوان زیریں کے مشترکہ اجلاس میں درآمدات و برآمدات سمیت 4 ترمیمی بل منظور کرلیے گئے جبکہ نیشنل اسکولز یونیورسٹی سمیت 4 ترمیمی بل موخر کردیے گئے، قانون سازی صرف 10 منٹ میں نمٹائی گئی، اجلاس 18 منٹ ہی چل سکا، جسے 12 فروری تک ملتوی کر دیا گیا۔جمعہ کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا تلاوت کلام پاک، نعت رسول مقبول اور قومی ترانے کے بعد باقاعدہ آغاز ہوا۔اپوزیشن اراکین نے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی تو اسپیکر نے اپوزیشن لیڈر کو مائیک دینے سے انکار کردیا، جس پر اپوزیشن ارکین بینچوں پر کھڑے ہوکر احتجاج کرنے لگ گئے، حزب اختلاف کے ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔احتجاج کے دوران تجارتی تنظیمات ترمیمی بل 2021، درآمدات و برآمدات ترمیمی بل 2023، قومی ادارہ برائے ٹیکنالوجی بل 2024 اور نیشنل ایکسیلنس انسٹی ٹیوٹ بل 2024 منظور کیا گیا۔نیشنل اسکولز یونیورسٹی اسلام آباد ایکٹ 2018 میں مزید ترمیم سمیت 4 بل موخر کر دیے گئے۔اسپیکر نے اجلاس 12 فروری تک ملتوی کردیا۔ بلاول بھٹو زرداری اجلاس ملتوی ہونے کے بعد پارلیمنٹ پہنچے۔ پریس گیلری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ ہم پیکا ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کو ایسے قوانین پاس کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، یہ قانون صحافیوں اور پی ٹی آئی کو دبانے کے لیے بنایا جارہا ہے، صحافیوں کا نقطہ نظر مختلف ہوسکتا ہے، صحافیوں کے ساتھ پی ٹی آئی یکجہتی کا اظہار کرتی ہے، یہ قانون اصل میں پی ٹی آئی کے خلاف ہے لیکن زد میں صحافی آگئے۔